کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 234
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس کا اور کوئی مال نہ تھا،وہ مرگیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " مَنْ يَشْتَرِهِ " ا س کو کون خریدتا ہے۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں اختلاف ہے بعض روایات میں "اعتق" ہے یعنی آزاد کردیا اور بعض میں دبر آیا یعنی آپ نے اس کو آزاد کیا۔
ابن ابی زید کی مختصر میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ صحابہ کرام کو غزوہ اوطاس میں قیدی ملے تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول آپ عزل کے متعلق کیاخیال کرتے ہیں یعنی کہ یہ درست ہے کہ نہیں کیونکہ ہم توقیمت کوپسند کرتے ہیں ( اور جب لونڈی کی اولاد ہوجائے تومالک کی وفات کے بعد وہ آزاد ہوجاتی ہے )
اس حدیث سے یہ دلیل ملتی ہے کہ جب لونڈی کی اولاد ہوجائے تو قیمت باطل ہوجاتی ہے۔ا ور یہ واضح دلیل ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیاگیا کہ آپ نے ام ابراہیم کے متعلق فرمایا : " أَعْتَقَهَا وَلَدُهَا"[1] اس کو اس کی اولاد نے آزاد کردیاہے۔
اور الواضحہ میں سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امہات الاولاد کوآزاد کردینے کا حکم دیا اور فرمایا :
"لایجعلن فی وصیة ولا دین " یعنی امہات الاولاد کو وصیت اور قرضہ میں شامل نہ کیاجائے۔مسلم کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن مسیب کوپوچھا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی رائے امہات الاولاد کے متعلق کیاتھی،توانہوں نے کہا کہ انہیں سیدنا عمررضی اللہ عنہ نے توآزاد نہیں کیا بلکہ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آزاد کرنے کا حکم دیا اور بہ بھی حکم دیا کہ وہ قرضہ میں فروخت نہ کی جائیں اور نہ وصیت میں نکالی جائیں ۔[2]
برقی کی کتاب رجال المؤطا میں سعید بن عبدالعزیز سے روایت ہے : کہ ام المؤمنین سیدہ ماریہ رضی اللہ عنہا ام ابراہیم نے تین ماہ کی عدت گزاری۔برقی کہتے ہیں کہ وہ 16ھ میں فوت
[1] ابن ماجه (2516) والبیھقی (10/346) عن ابن عباس رضی اللّٰه عنه واسناده ضعيف.
[2] البیھقی 10/344 وفی اسنادہ عبدالرحمن بن زیاد بن انعم قال الحافظ ضعیف فی حفظه وھو رجل صالح.