کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 233
مصنف عبدالرزاق میں سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا وارث کے لیے وصیت درست نہیں اورعورت کے لیے اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر اس کے مال سے کچھ بھی لینا جائز نہیں ۔[1] ایک روایت عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مدبر غلام کوفروخت کردیاتھا۔مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ ا س کے بغیر اس کے مالک کا اور کوئی بھی مال نہ تھا۔ ابن شعبان کی کتاب میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار کے ایک آدمی نے اپناغلام مدبر کردیا،وہ محتاج تھااس پر قرض تھا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوآٹھ سودرہم کا فروخت کرکے فرمایا : " اقْضِ دَيْنَكَ،وَأَنْفِقْ عَلَى عِيَالِكَ"[2] قرضہ بھی ادا کرو اور اپنے عیال پرخرچ بھی کرو۔ مالک وغیرہ نے یہ تاویل کی ہے کہ پہلی حدیث زیادہ صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےمدبر کو مدبر کی موت کے یازندگی میں اس قرضہ کی وجہ سے فروخت کردیاتھا جواس پر مدبر کرنے سے پہلے موجود تھا۔ ابن ابی زید نے کہاکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدبرکوقرضہ کی وجہ سے فروخت کیاتھا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا اسے کون خریدتا ہے توجب یہ بات ثابت ہوگئی کہ آپ نے اس کو بلاوجہ فروخت نہیں کیاتوکچھ باقی نہ رہا کہ جوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیااور جو کچھ الزم ہے اسے آدمی نافذ کرسکتا ہے۔
[1] عبدالرزاق 16608 عن عکرمة رضی اللّٰه عنه وھو جھالة الراوی عن عکرمة رضی اللّٰه عنه بلفظ ( قضیٰ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم انه لیس لذات زوج وصیة فی مالھا شیئاً الاباذن زوجھا ) . [2] احمد فی المسند 305/3 وابوداود 3957 والنسائی 304/7والطحطاوی فی مشکل الاثار 39332.