کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 224
"ایما رجل اعمری[1] له ولعقبة فانھا للذی یعطاھا لاترجع الی الذی اعطاھا ابدالانه اعطی عطاء وقعت فیه المواریث"[2] جوآدمی بھی کسی کو عمری ( صدقہ ) ا س کے اورا س کے پچھلوں کےلیے دے تو وہ اسی کا ہوگا جس کو دیاگیا ہے دینے والے کی طرف واپس نہیں ہوگا کیونکہ اس نے ایسا عطیہ دیا جس میں وراثت واقع ہوگئی۔ مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یحییٰ کی روایت مالک سے مروی ہے مگر اس میں ’’ابدا‘‘ کا لفظ نہیں ہے۔ مسلم میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے یحییٰ اور محمد سے روایت ہے اور لیث بن سہل سے،وہ سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے،وہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے صحیح سند سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرمارہےتھے۔ " مَنْ أَعْمَرَ رَجُلًا عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ،فَقَدْ قَطَعَ قَوْلُهُ حَقَّهُ فِيهَا،وَهِيَ لِمَنْ أُعْمِرَ وَلِعَقِبِهِ"[3] جس نے کسی شخص کو اس کے اور اس کے پچھلوں کے لیے عمری( صدقہ) دیا تو اس کی بات نے اس میں اس کا حق ختم کردیا،ا ب وہ جس کو عمری دیا گیاہے اسی کا اوراس کے پچھلے کاہوگا۔ ایک اور حدیث میں اسحٰق بن ابراہیم اور عبد بن حمید سے مروی ہے اور یہ لفظ عبد کے ہیں ،ا ن دونوں نے کہا کہ ہمیں عبدالرزاق نے معمر سے،ا ن کو سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا،وہ کہتے ہیں کہ وہ عمری (صدقہ) جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جائز کیا،وہ یہ ہے کہ کوئی آدمی کہے کہ جب تک تم زندہ ہو یہ چیز تمہاری ہے تو ( پھر اس کی وفات کے بعد
[1] عمری اس صدقے کو کہتے ہیں کو کسی کو زمین یاگھر عمربھر کےلیے دیاجائے اور کہاجائے کہ موت کے بعد یہ واپس ہوجائے گا۔ [2] مالک (2/756) عن جابر رضی اللّٰه عنه. [3] مسلم (1625و21 ) عن جابر رضی اللّٰه عنه0