کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 21
پوچھا کیا تو اس کو قتل کرے گا؟ اس نے کہا جی ہاں ! اور آپ نے یہ بات اس سے تین مرتبہ پوچھی اور آخر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر تو اس کو معاف کردے تو تیرے بھائی کے گناہ اس کے ذمہ ہو جائیں گے۔[1] نیز مسند ابن ابی شیبہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قتل ہوگیا اور فیصلہ کے لیے یہ کیس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش ہوا،آپ نے اس شخص کو مقتول کے ولی کے حوالے کردیا،قاتل نے کہا اے اللہ کے رسول اس کو قتل کرنے کا میرا ارادہ نہیں تھا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ولی سے فرمایا اگر یہ اپنی بات میں سچا ہے اور پھر بھی تو نے اس کو قصاص میں قتل کر ڈالا تو تو جہنم میں چلا جائے گا،یہ سن کر اس شخص نے اس کو آزاد کردیا،رسی سے اس کے کندھے بندھے ہوئے تھے اور جب وہ باہر آیا تو اپنی رسی کو گھسیٹ رہا تھا تو اس کا نام ہی ذَا النِّسْعَةِ یعنی رسی والا پڑگیا۔[2] مسند کے علاوہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمد ید وخطأ قلب یہ ہاتھ کا گناہ عمد ہے مگر دل کاگناہ خطا ہے یہ بات واضحہ میں ہے۔ مصنف نسائی میں ہے کہ اس قاتل نے کہا کہ اللہ کی قسم اے اللہ کے رسول میں نے ارادے سے اس کو قتل نہیں کیا،یہ سن کر آپ نے مقتول کے ولی سے فرمایا اگر یہ سچ کہتا ہے اور پھر بھی تو نے اس کو مار ڈالا توتو جہنم میں چلا جائے گا۔اسی طرح نسائی نے ذکر کیا ہے کہ قاتل نے کہا اے اللہ کے رسول میں نے اس کے قتل کا ارادہ نہیں کیاتھا،پھر باقی حدیث سیدنا ابو ہریرہ کی حدیث کی طرح بیان کی۔ ابن اسحٰق نے ذکر کیا ہے کہ آپ طائف نخلہ یمانیہ پرگئے،پھر ملیح پر بن شعب رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ اس دن آپ نے حرۃ الرعاءمیں ایک قتل کا قصاص لیا،یہ اسلام
[1] ابوداؤد 4498. [2] ابوداؤد 5598۔ترمذی 1407۔ابن ماجہ 2690۔عن ابی ھریرۃ۔حدیث صحیح .