کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 200
جوآدمی قسم اٹھانا چاہے تو وہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے یا پھرخاموش رہے۔
اسی طرح سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ کےخلاف اس غلام کے متعلق براءت کا فیصلہ کیاجس کوانہوں نے فروخت کیا تھا،توخریدنے والا کہنے لگا کہ غلام میں بیماری ہے اور انہوں نے مجھے یہ بات نہیں بتائی تھی،سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ فیصلہ کیاکہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائیں کہ جب انہوں نے غلام خرید فروخت کیاتواس میں کوئی بیماری معلوم نہیں ہوئی تھی تو انہوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا اور غلام واپس لے لیا،پھر انہوں نے یہ غلام پہلے والی قیمت سے بھی زیادہ قیمت کے ساتھ فروخت کردیا۔[1]
مسلم میں سیدنا ابن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے پاس سے گزرے جس کا منہ کالا کیاہواتھا اور حد لگی ہوئی تھی توآپ نے انہیں بلا ایا ور فرمایا :
" أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ "
کیاتم اپنی کتاب میں زنا کی حد اسی طرح پاتے ہو؟
وہ کہنے لگے جی ہاں ! تو آپ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کوبلایا اور اسے فرمایا
" أَنْشُدُكَ اللّٰهَ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى هَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ "[2]
میں تجھے اللہ تعالیٰ کی قسم دیتا ہوں جس نے توارات کوموسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا،کیاتم اسی طرح زنا کرنے والے کی حد اپنی کتاب میں پاتے ہو؟
تو اس نے کہا نہیں اور اگر آپ نے مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کونہ بتاتا،پھر اس نے ساری حدیث ذکر کی۔[3]
[1] بیھقی فی السنن (328/5) وعبدالرزاق فی المصنف (14721) 14722) واسنادہ صحیح.
[2] رواہ مسلم (1700) عن البراء رضی اللّٰه عنه.
[3] ابوداؤد (3626) وھوحدیث صحیح عن عکرمه نبی صلی اللّٰه علیه وسلم.