کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 197
فرمادی۔[1]
ایک اور حدیث میں ہے کہ ان کی قسم کے بعد وہ ثابت نہ ہوا۔
الدلائل میں ہے کہ دوآدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س کسی بات کا جھگڑا لے کر گئے،ا ور ان دونوں میں سے ہر ایک نے گواہ عادل ایک ہی بات پیش کیا،آپ نے ان میں قرعہ اندازای کی اور یہ دعا کی۔
"اللھم انت تقضی بینھما" اے اللہ تو ان میں فیصلہ فرما۔[2]
ایک اور حدیث میں ہے کہ دوآدمیوں نے کسی چیز میں جھگڑا کیا،ان کے پاس کوئی دلیل نہ تھی توان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیاکہ وہ قسم اٹھانے کےلیے قرعہ اندازی کرلیں ،چاہے خوش دلی یا ناگواری سے۔
بخاری میں ہے کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نے ایک قوم پر قسم پیش کی تو انہوں نے جلدی کی اور ہر ایک نے قسم اٹھانے کا ارادہ کرلیا،آپ نے حکم دیا کہ وہ قسم اٹھانے کے لیے قرعہ اندازی کی جائے کہ کون ان میں سے قسم اٹھائےگا۔[3]
ایک صحیح حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ اور ایک قسم کے ساتھ فیصلہ کردیا۔[4]
قاضی ابن زرب[5] نے کہا کہ ایک اعرابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک بات کا اقرار کرلیا،پھر وہ اپنے اقرار سے پھرگیا اور کہنے لگا کہ میں نے کس کے سامنے آپ سے اقرار
[1] عبدالرزاق فی المصنف 8/279 وابوداود398۔ورجاله ثقات وھومرسل.
[2] الطبرانی (3985 والبیھقی (10/259 ) مجمع الزوائد 4/203 وفیه اسامه بن زید القرشی ضعیف ویشھد له ماقبله.
[3] البخاری (2674) عن ابی ھریرة رضی اللّٰه عنه.
[4] مسلم (1712) وابوداود 3607 عن ابن عباس رضی اللّٰه عنه.
[5] ابن زرب ابوبکر محمد بن یبقی بن زرب القرطبی المانکی صاحب التصانیف اپنے وقت کے بہت بڑے حافظ تھے۔آخر تک قاضی رہے۔