کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 191
چنانچہ وہ تیسرے دن کی صبح کوان کے پاس آگیا۔[1]
بخاری میں یہ حدیث ہے۔
" بَابُ إِذَا اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا لِيَعْمَلَ لَهُ بَعْدَ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ،أَوْ بَعْدَ شَهْرٍ،أَوْ بَعْدَ سَنَةٍ جَا وزها عَلَى شَرْطِيهِمَا إِذَا جَاءَ الأَجَلُ "[2]
جب کوئی آدمی اس شرط پر مزدور رکھے کہ وہ تین دنوں یا مہینہ بعد یاسال بعد فلاں کام کرے تو جب وہ وقت آجائے تووہ اپنی شرائط پر کام کرے۔
یہاں بخاری کی اس بات پر عمل نہیں کہ سال بعد کام کریں کیونکہ سال بعد کام کرنا درست نہیں اس لیے کہ وہ دھوکا ہے۔ا س راہنما کرنے والے کانام ارقط یا اریقط تھا۔
مالک روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مدینہ کے قریب ہی اپنے کسی سفر میں ایک اونٹ خریدا اور آپ نے مدینہ تک اس پر اس سوار ہونے کی شرط کرلی ایک اور حدیث میں ہیں کہ آپ نے انہیں فرمایا :
" وَلَكَ ظَهْرُهُ إِلَى الْمَدِينَةِ "[3]
کہ تم مدینہ تک اس پر سوار ہوسکتے ہو۔
اور ابوالزبیر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔
" أَفْقَرْنَاكَ ظَهْرَهُ إِلَى المَدِينَةِ "
ہم مدینہ تک کے لیے سواری تمہیں دیتے ہیں ۔
اعمش نے سالم سے روایت کیاہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:
" تَبَلَّغْ عَلَيْهِ إِلَى أَهْلِكَ "
[1] البیھقی دلائل النبوہ 2/475 وذکرہ من دون سند.
[2] البخاری (2264) (3905) عن عائشه رضی اللّٰه عنه.
[3] ترمذی (1253) عن جابر رضی اللّٰه عنه وقال ھذا حدیث صحیح.