کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 19
کہ یہ واقعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ مائدہ میں یہ آیت نازل ہونے سے پہلے کاہے۔
﴿ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ﴾ (سورۃ المائدہ33)
بخاری ومسلم میں ہے کہ یہ آٹھ افراد تھےا ور انہوں نے بھی چرواہوں کی آنکھوں میں سلاخیں پھیری تھیں ۔یہ بات سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہی ہے۔[1]
مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ " سمل" کاکیامفہوم ہے،توانہوں نے کہا کہ لوہےکا شیشہ گرم کرکے آنکھوں کے قریب لایاجائے یہاں تک کہ وہ دونوں پگھل جائیں ۔[2]
قاتل کوبادشاہ کے پاس کیسے لے جایاجائے اور
قاتل سے کیسے اقرار لیاجائے
صحیح مسلم میں سماک بن حرب سے مروی ہے کہ علقمہ بن وائل نے اسے حدیث بیان کی کہ ان کا باپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھاہواتھا کہ ایک آدمی ایک دوسرے آدمی کو ایک رسی کے ساتھ کھینچ کر لے آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص نے میرے بھائی کو قتل کردیا ہے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا تونے اس کو قتل کیا ہے تودوسرا شخص کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس نے اقرار نہیں کیا مگر اس پر دلیل قائم ہو چکی ہے تو وہ شخص کہنے لگا جی ہاں الے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے اس کوقتل کیاہے۔آپ نے پوچھا تونے اس کوکس طرح قتل کیا،تو وہ کہنے لگا کہ میں اور وہ ہم دونوں کسی درخت سے لکڑیاں کاٹ رہےتھے کہ ا س نے مجھے گالی دی تو مجھے غصہ آگیا،تومیں نے اس کے سینگ پر کلہاڑامارااور وہ مرگیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیاتیرے پاس اس کو کفارہ دینے کے لیے کچھ موجود ہے وہ کہنے لگا جی میرے پاس توصرف یہ کمبل ہے اور ایک یہ میراکلہاڑاہے،آپ نے فرمایاکیاتیری قوم تجھے
[1] البخاری 3018 .
[2] مصنف عبدالرزاق 17133 عن انس موقوفا۔