کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 188
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فیصلہ کہ ماں اور بیٹےکواکھٹےرکھاجائےبیع اورشرط میں آپ کا فیصلہ،مشترک راہنما اجرت پر لینا
صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
" لَا تُولَهْ وَالِدَةٌ عَنْ وَلَدِهَا "[1]
کسی ماں کو اس کے بچے کی وجہ سے پریشان نہ کیاجائے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی روایت ہے۔
" مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا فَرَّقَ اللّٰهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ "[2]
جس نے ماں اورا س کے بچے میں جدائی ڈال دی توقیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس کے اور اس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا۔
المدونہ میں جعفر بن محمد اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب قیدی آئے توآپ ان کی صفیں بناتے پھر انہیں دیکھتے،اگر ان میں سے کسی عورت کوروتا ہوئے دیکھتےتو اس سے پوچھتے " مَا يُبْكِيكِ" تجھے کون سی چیز رلارہی ہے،تو اگر وہ کہتی کہ میرا بیٹا بیچ دیاگیا ہے یا میری بیٹی بیچ دی گئی ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی واپسی کاحکم دیتے۔[3]
جعفر بن محمد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابواسید انصاری رضی اللہ رنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بحرین سے کچھ قیدی لے کرآئے توآپ نے ان کی صف بناکر انہیں
[1] البیھقی فی السنن 8/4 نصب الرایة للزیلعی 3/266 و 269 وابن عدی فی الکامل (6/418) فی اسنادہ میسر بن عبید قال الدارقطنی متروک.
[2] الترمذی 1283 عن ابی ایوب الانصاری اسنادہ حسن وقال الترمذی ھذا حدیث حسن غریب.
[3] رواہ ابن ابی شیبه فی المصنف 194/7 وھوحدیث مرسل.