کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 18
اہل کفر میں سےمحاربین کےمتعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاحکم بخاری ومسلم میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عکل یاعرینہ سے کچھ لوگ آئے۔مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ بنوفزارہ سے کچھ لوگ آئے کہ وہ لاغر ہوکر قریب الموت ہوگئے۔ا ور ایک حدیث میں ہے کہ بنوسلیم کے لوگ آئے،یہاں آکر وہ مسلمان ہوگئے مدینہ کی آب وہوا ان کے موافق نہ آئی،تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیاکہ صدقہ کے اونٹوں کے پاس جاکر رہو،وہاں ان کاپیشاب اور دودھ پیو،چنانچہ انہوں نے اسی طرح ہی کیاا ورجب صحت مند اور موٹے تازے ہوگئے تومرتد ہوگئے،انہوں نے چرواہے کومارڈالا اور اونٹوں کوبھگاکر لےگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی بھیجے تودن چڑھنے سے پہلے پہلے ان کوواپس لایاگیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ دینے کاحکم دیااور ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیری گئی پھر انہیں بندکرنے کاحکم دیا یہاں تک کہ وہ (اس قید خانہ میں ہی ) مرگئے۔[1] ایک اور حدیث میں ہے کہ آپ نے ان کی آنکھوں میں میخیں گرم کرکے پھیریں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے اور قید نہیں کیا،پھر انہیں گرم ریگستان میں پھینک دیا گیاوہ پانی مانگتے رہے مگر انہیں پانی نہ دیاگیا،یہاں تک وہ مرگئے۔[2] ایک دوسری حدیث میں ابوقلابہ کہتے ہیں کہ انہوں نے چوری کی،چرواہوں کوقتل کیا،اپنے ایمان لانے کےبعد کافر ہوگئے اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔[3] مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ سعید بن جبیر نے کہاا ور کتاب ابی عبید میں ہے کہ محمد بن سیرین نے کہا:
[1] البخاری 233،150۔ومسلم 1671 و10۔12۔ابوداؤد 4364،ترمذی 76. [2] البخاری 6804۔عن انس رضی اللّٰه عنه . [3] البخاری 6804 عن انس رضی اللّٰه عنہ .