کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 179
مفلس قرار دے کر بندش عائد کردینے،قیمت ادا کرنے سے قبل فوت ہوجانے اور بے علمی میں چوری کامال خریدنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاحکم مؤطا اور بخاری ومسلم اور نسائی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ. فَأَدْرَكَ الرَّجُلُ مَالَهُ بِعَيْنِهِ. فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ" [1] جوآدمی بھی مفلس ہوجائے تواس کے پاس اگر کوئی آدمی بعینہ اپنامال پالے تو باقی لوگوں کے علاوہ اس مال کا وہ زیادہ حق دار ہے۔ مؤطا مام مالک میں ابن شہاب ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث سے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَتَاعاً. فَأَفْلَسَ الَّذِي ابْتَاعَهُ مِنْهُ. وَلَمْ يَقْبِضِ الَّذِي بَاعَهُ مِنْ ثَمَنِهِ شَيْئاً. فَوَجَدَهُ بِعَيْنِهِ. فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ. وَإِنْ مَاتَ الَّذِي ابْتَاعَهُ،فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ فِيهِ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ"[2] جوآدمی بھی کوئی سامان فروخت کرے،پھرخریدنے والا مفلس ہوجائے اور بیچنے والے نے بھی قیمت نہ کی ہواگروہ اپنا اصل پالے تو وہ اس کازیادہ حق دار ہےا ور اگر خریدنے والافوت ہوجائے تویہ بیچنے والابھی دیگر قرض خواہوں کی طرح ہوگا۔ یہی قول امام مالک کاہے۔ امام شافعی نے ابن ابی ذئب عن معتمر عن عمر بن خالد عن ابی ہریرہ والی اس حدیث کو
[1] ابوداود (3510) عن عائشه واسنادہ ضعیف. [2] البخاری (2402) ومسلم ( 1559) ومالک 2678 عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنه.