کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 17
یعنی بدکار عورتوں کوگھروں میں بند کررکھویہاں تک کہ ان پرموت آجائے یااللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی اور راستہ بنادے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول سے بھی وہ لوگ دلیل لیتے ہیں جوفرمان آپ نے اس وقت فرمایا کہ جب ایک آدمی نے کسی شخص کوکسی دوسرے آدمی کےلیے روک رکھاتھاتواس نے آکر اس پابند کردہ کو مار ڈالا توآپ نے فرمایا
"اقتلوا القاتل واصبرواالصابر" یعنی قتل کرنے والے کوقتل کرواور باندھنے والے کوباندھ دو۔[1]
ابوعبید کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اصبرواالصابر کامفہوم یہ ہے کہ باندھنے والے اورقید کرنے والےکوقید کردویہاں تک کہ وہ قید میں ہی مرجائے۔
عبدالرزاق نے بھی اپنی مصنف میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے روایت کیاہے:
" يُحْبَسُ الْمُمْسِكُ فِي السِّجْنِ حَتَّى يَمُوتَ "
[1] ابوعبید فی الغریب مرسلا عن اسماعیل بن امیه۔الدارقطنی نے السنن 140/3۔ضعیف مرسل۔