کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 16
کردیا جبکہ بعض نے لکھا ہے کہ اِس کو بصرہ کی طرف وطن کیاگیاتھا۔ا ور آپ نے یہ بھی عام حکم دیا کہ اس کے ساتھ کوئی مجلس نہ کرے۔
محدث کہتے ہیں کہ جب وہ ہمارے پاس آتا تواگر ہم سوکی تعداد میں بھی ہوتے تو الگ الگ ہوجاتے پھر ابوموسیٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کولکھا کہ اس کی توبہ اب درست ہوگئی توسیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےحکم پر لوگوں سے میل جول پر پابندی ختم کردی گئی۔[1]
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے ضابئ بن حارث کو جیل میں ڈال دیا کیونکہ یہ بنو تمیم کے چوروں اور قاتلوں میں سے تھا،آخر کار یہ جیل میں ہی مر گیا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھی کوفہ میں قید کیا۔سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں قید کیاتھااور محمد بن حنفیہ جب بیعت کرنے سے باز رہاتواس کودارم کےقید خانے میں ڈال دیا۔
خطابی کی کتاب میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ انہوں نے بھی قید کیا اور پہلے کانوں کی جیل بنائی اور اس کا نام نافع رکھا،جب اس کوچوروں نے توڑدیا تو انہوں نے کچی اینٹوں کی جیل بنائی اور اس کانام مخیس رکھا اورکہتے تھے الاترانی کیسامکیسابنیت بعد نافع مخیسا۔حصنا۔حصینا وامیرا کیسا۔کیاتومجھے ہوشیار نہیں سمجھتا میں نے نافع کے بعد مخیس بنائی۔مضبوط قلعہ ہےا ور ہوشیار امیر ہے۔
مصنف ابی داؤد میں نضر بن شمیل عن ھرماس بن حبیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنم سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مقروض کولایاگیا توآپ نے مجھے فرمایا اس کوپابند( قابو)رکھنا پھرفرمایا اے بنی تمیم کےبھائی تواپنے اس قیدی سےکیاسلوک کرنا چاہتاہے۔[2]
بعض علماء جوقید اورجیل کودرست سمجھتےہیں ،تو وہ اس آیت سے دلیل لیتےہیں :
﴿فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللّٰهُ لَهُنَّ سَبِيلًا﴾ (النساء ١٥)
[1] البرزا 2259 مجمع الزوائد 113/7 وفیہ ابوبکر بن ابی سبرۃ متروک۔
[2] ابوداؤد 3629۔ابن ماجه 2428 واسنادہ ضعیف۔