کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 15
اسی سندکے ساتھ عبدالرزاق سے مصنف کے علاوہ (ایک دوسری ) کتاب میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کاکچھ حصہ ایک شخص قتل کے الزام قید کیاتھا پھرا سے چھوڑدیا۔[1]
ابن زیادکے فیصلوں میں فقیہ ابوصالح ایوب بن سلیمان سےمروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی کوقید کیاجس نے ایک غلام میں اپنا حصہ آزاد کردیاتھا،توآپ نے اس پر لازم کردیا کہ وہ اس سارے کوآزاد کرائے،حدیث میں ہے کہ راوی نے کہا پھر اس نے اپنی ایک زمین بیچ کرا سے آزاد کرایا۔[2]
ابن شعبان کی کتاب میں اوزاعی عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنے غلام کوجان بوجھ کرمارڈالا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوسوکوڑے لگائے اور ایک سال جلاوطن کردیا اس سے قصاص نہیں لیا اور فرمایا کہ وہ ایک غلام آزاد کردے۔[3]
ابن شعبان اپنی کتاب میں کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کیاکہ آپ نے اسے کوڑے مارنے اورقید کرنے کاحکم دیا۔
ابن شعبان کی کتاب کے علاوہ سے بھی یہ بات مروی ہے۔
سیدناعمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ کاقیدخانہ موجودتھا اور آپ نے حطیۂ شاعر کوہجوکرنے کے جرم میں قیدبھی کیا تھا۔اور آپ نے صبیغ تمہی کووالذاریات،ا لمرسلات اور النازعات اور اس جیسی دیگر آیات کے متعلق سوال کرنے پرا س کو جیل میں ڈالنے کاحکم دیا اور لوگوں کوحکم دیا کہ دین میں سمجھ حاصل کیا کرو۔اس کوکئی بار مار اور عراق کی طرف جلاوطن
[1] حاکم نے المستدرک میں عن ابی ہریرة (4/102) سے روایت کیاہےا ور اس کوصحیح کہاہے مگرتلخیص الحبیرمیں ہے کہ ابراہیم بن خثیم متروک ہے۔
[2] ابن ابی شیبه فی المصنف 6/486،عبدالرزاق فی المصنف 16816 والبیھقی فی السنن 286/10 حدیث حسن ہے۔
[3] ابن ابی شیبه فی المصنف 254/9۔الدار قطنی 144۔143/3۔ا سماعیل بن عیاش ضعیف ہے۔