کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 146
عروہ کہتے ہیں ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی،ابولہب نے اس کوآزاد کردیاتھا،اس نے نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودودھ پلایا تھا،جب ابولہب مرگیا توگھر کے کسی شخص کےخواب میں آیا کہ وہ انتہائی ناکامی اور خسارہ میں ہے،اس شخص نے کہاتیرا کیاحال ہے ؟ ابولہب کہنے لگا مجھے ان کے بعد بہتری نہیں پہنچی مگر ثوبیہ کی وجہ سے مجھے پانی پلایاگیا۔مجھے عبید بن ابی مریم عقبہ بن حارث سے بیان کیااور میں نے اس کو عقبہ سے بھی سناہے مگر عبید کی حدیث مجھے زیادہ یاد ہے،انہوں نے کہا میں نے ایک عورت سے شادی کی،توہمارے پاس ایک کالی سی عورت آئی اور کہنے لگی میں نے تم دونوں کودودھ پلایا ہے،میں نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کی کہ میں نے فلاں بنت فلاں سے شادی کی توہمارے پاس ایک سیاہ عورت آئی اورکہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کودودھ پلایاہے،جبکہ وہ اپنی اس بات میں جھوٹی ہے،آپ نے مجھ سے مونہہ پھیرلیا توپھر میں نے آپ کےچہرہ مبارک کی طرف ہوکر کہا اے اللہ کے رسول وہ عورت جھوٹی ہے توآپ نے فرمایا : "كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا،دَعْهَا عَنْكَ" [1] تواس کو کیسے رکھ سکتا ہے حالانکہ اس عورت نے کہا کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے،اس عورت کو الگ کردو۔ المدونہ میں ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے دودھ میں ایک عورت کی گواہی کوجائزقرارنہیں دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے دودھ کی خبر دیے گئے توآپ مسکرائے اور فرمانے لگے۔ "كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ"تم اسے کیسے اب رکھوگے،حالانکہ یہ بات کہی جاچکی ہے۔ بخاری میں ہے : "كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ" تم اسے کیسے رکھ سکتے ہو حالانکہ یہ بات کہی جاچکی ہے۔تو اس شخص نے اس کوجدا کرکے ایک دوسری عورت سے نکاح کرلیا۔[2]
[1] احمد فی المسند (1648) البخاری (5104) ابوداود (3604) والترمذی (1151) (1151) عن عبید بنی مریم. [2] احمد فی المسند (16149) والبخاری (88) والبغوی فی شرح السنه (4286) والنسائی نے الکبری (6027) عن عقبة بن الحارث رضي اللّٰه عنه.