کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 14
وہ کسی حرام کا مرتکب نہ ہو،پھر جب کسی حرام کا ارتکاب کرے گاتو وہ تھک کراکتاجائے گا۔[1]
خطابی نے کہا : بَلَّحَ کے معنی تھکادینے کےہیں ،کہاجاتاہے اعیا الفرس گھوڑا تھک گیاجب اس کا چلنا ختم ہوجائے اور کہاجاتا ہے "بلح الفریم اذاافلس"یعنی قرض دار،مفلس ہوگیا۔
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
جوشخص اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس نے کسی مسلمان کا خون بہانے میں کسی کے ساتھ شرکت نہ کی ہوتو وہ ہلکی پیٹھ والاہوکر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا۔یعنی اس پر کوئی بوجھ نہ ہوگا۔
اب ہم پہلے ان اسباب کا ذکرکرتےہیں جو قتل کافیصلہ کرنے کے متعلق ہیں اور وہ قید اور جیل ہے۔
اہل احصار نےا س بارہ میں اختلاف کیاہے کیانبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کسی کو جیل میں ڈالایانہیں ۔بعض علماء کہتےہیں کہ آپ کا کوئی جیل خانہ نہیں تھااور نہ ہی آپ نے کبھی کسی کوجیل میں ڈالا۔
بعض کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ایک قتل کےملزم کوقید کیاتھا۔اس حدیث کوعبدالرزاق اور نسائی نے اپنی اپنی کتاب میں بہزبن حکیم عن ابیہ عن جدہ سے روایت کیاہے۔
ابوداؤد نے عبدالرزاق سے ان کی مصنف میں اسی سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےذکر کیاکہ آپ نے میری قوم کے کچھ لوگوں کوخون کے الزام میں قید کیاتھا۔[2] اس روایت میں بہزبن حکیم اہل علم کے نزدیک مجہول ہیں مگر بخاری نے کتاب الوضوء میں ان سے روایت نقل کی ہے،تواس سے معلوم ہواکہ بہزبن حکیم مجہول نہیں بلکہ معروف ہیں ۔
[1] ابوداؤد 4270۔والبیھقی 22/8۔عن ابی الدرداء وھوحدیث صحیح۔
[2] ابوداؤد 363۔والترمذی 1417۔عن بھزبن حکیم عن ابیه عن جدہ۔اسنادہ حسن۔