کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 139
معاملہ میں فتنہ میں پڑجائے گی،میں اللہ تعالیٰ کے کسی حلال کوحرام اور حرام کوحلال نہیں کرتا لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے دشمن کی بیٹی ایک گھر میں نہیں رہ سکتیں ۔[1] ابن حبیب نے کہا اگر کوئی اس حدیث سے شروط قائم کرنے پر دلیل لے تو اس کے لیے اس میں کوئی دلیل نہیں ،کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے۔ مجوسی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ اور اس عورت کے متعلق جو پہلے مسلمان ہوتی ہے،پھر اس کا خاوند مسلمان ہوجاتاہے۔ المدونۃ وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غیلان بن سلمہ سے فرمایا ( جبکہ وہ مسلمان ہوا اور اس کے نکاح میں دس عورتیں تھیں ) " اخْتَرْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا،وَفَارِقْ سَائِرَهُنَّ "[2] کہ ان میں چار کوپسند کر کے باقی سب کوجدا کردے ( طلاق دیدے ) فیروز نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا میں مسلما ن ہوگیاہوں اور میرے نکاح میں دوبہنیں ہیں توآپ نے فرمایا : " طَلِّقْ أَيَّتَهُمَا شِئْتَ "[3] ان میں سے جس کوتوچاہتا ہے اسے طلاق دےدے۔
[1] البخاری (5230) ومسلم (2449،93) وابوداود (2071) وابن حیان (6955) عن المسور بن مخرمه۔ [2] احمد فی المسند 2/14 والترمذی (1128)وابن ماجه (5225 ) والحاکم (193،192،6) عن ابن عمر رضی اللّٰه عنه وھو حدیث صحیح. [3] ابوداؤد (2243) والترمذی (1130) وابن ماجه (1951) وابن حبان 4155 عن الضحاک بن فیروز عن ابیه.