کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 124
ہو۔[1] امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مسلک ہے۔مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جو مقرر کیا وہ درست ہےا ور وہ سونے والوں پر چار دینارا ورچاندی والوں پر چالیس درہم ہے اور عورتوں اور بچوں پر کوئی ٹیکس نہیں ۔
بعض اہل علم کے نزدیک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل یمن کی کمزوری معلوم تھی اس لیے تھوڑا ٹیکس لگایا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کواہل شام کی تونگری اور قوت معلوم تھی اس لیے زیادہ ٹیکس لگایا۔
اشہب [2] کہتے ہیں کہ تمام امتیں اگر جزیہ دیں توان سے جزیہ قبول کیاجائے لیکن دونوں اہل کتاب پر قرآن مجید کی دلیل ہے اور مجوس پر سنت کی دلیل ہے۔
ابن وہب نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے صرف اسلام پر جہاد کیا،لہٰذا جوعرب سے ہو تغلب سے یاتنوخ وغیرہ سے وہ چونکہ کسی ملت سے نہیں اس لیے ان سے جزیہ نہ لیاجائے بلکہ ان سے صرف اسلام پر جنگ ہوگی اور کسی اہل کتاب کے دین پر ہوجائے تواس سے جزیہ قبول کیاجائےگا۔
سحنون کہتے ہیں میں یہ باتیں نہیں جانتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان سے اہل کتاب کاطریقہ اختیار کرو۔[3]اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر والوں کو اور منذر بن ساوی کی طرف خط لکھا توانہیں اسلام کی دعوت دی اور اپنے مکتوب میں فرمایا:
"وَمَنْ أَبَى فَعَلَيْهِ الْجِزْيَةُ "
جوبھی انکار کرے اس پر جزیہ ہے۔[4]
[1] عبدالرزاق فی المصنف (6841) والطیالسی (568) وابوداود (3038) قال ابن عبدالبر متصل صحیح ثابت۔
[2] وہ عبدالعزیز بن داؤد کے بیٹے ہیں ۔امام ثقہ مفتی مصر ابوعمر وقیس عامری ہیں ۔کہتے ہیں کہ ان کا نام مسکین اور لقب اشعب تھا،شافعی کہتے اگر ان میں طیش نہ ہوتومصر میں ان جیساکوئی فقیہ نہیں ۔
[3] مالک نے المؤطا (1/278) وجاله ثقات لکنه منقطع محمد بن علی لم یلق عمر وله شاھد عن مسلم بن العلاء الحضرمی فی النیل وھوحسن۔
[4] ابن القیم فی زاد المعاد 3/692.