کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 118
تووہ کہنے لگےمیں تو مسلمان ہوگیاہون توآپ نے فرمایا :
"اللّٰهُ أَعْلَمُ بِشَأْنِكَ،إِنْ يَكُ مَا تَدَّعِي حَقًّا،فَاللّٰهُ يَجْزِيكَ بِذَلِكَ وَأَمَّا ظَاهِرُ أَمْرِكَ،فَقَدْ كَانَ عَلَيْنَا"
اگرتم سچ کہتے ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو جانتا ہے،و ہ تمہیں اس چیز کا بدلہ ضرور دے گا لیکن تمہارا ظاہری معاملہ توہم پر واضح ہے۔
وہ کہنے لگے کہ میرے پاس تومال ودولت ہے ہی نہیں ،آپ نے فرمایا:
"فاین المال الذی وضعته عند ام الفضل بمکة حین خرجت ولیس معکما احدثم قلت ان اصبت فی سفری ھذا فللفضل کذا ولعبداللّٰه کذا"
توتیرا وہ مال کہاں ہے جو تونے ام الفضل کے پاس مکہ سے نکلتے وقت رکھا تھا جبکہ تمہارے پاس کوئی بھی نہیں تھا تو نے اسی وقت کہاتھا اگر میں اپنے اس سفر میں موت سے دوچار ہوگیا توفضل کو اتنااور عبد اللہ کو اتنا دے دینا؟
عباس نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا اس بات کواس کے بغیر اور کوئی نہیں جانتا اب یہ میں نے جان لیا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں توانہوں نے اپنا فدیہ اور سواوقیہ اور ان میں سے ہر ایک کاچالیس چالیس اوقیہ اداکردیے۔اسی طرح ابن القاسم اور ابن اسحاق نے بھی کہاہے اور وہ کہنے لگے کہ مجھے تم نے ہتھیلیاں پھیلا کے مانگنے کے قابل کردیا۔پھر سیدنا عباس اور سیدنا عقیل رضی اللہ عنہما مسلمان ہوگئے اور قیدیوں میں سے ان کے علاوہ اور کوئی بھی مسلمان نہیں ہوا۔[1]
مؤطا امام مالک میں ابولنضر سے مروی ہے کہ ابو مرہ مولی سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا بنت ابی طالب جس کا نام فاختہ تھا،یہ ابن وضاح نے کہا ہے بعض نے کہا اس کا نام ہند تھا یہ بات ابن ہشام نے کہی ہے بعض نے کہا اس کانام رحلہ تھا۔برقی نے کہا کہ اس نے خبردی کہ اس
[1] احمد فی المسند (3310) والبیھقی فی السنن (322) مجمع الزوائد 7/28 صححه الحاکم والذھبی .