کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 107
سے مالوف کررہاہوں تاکہ وہ مسلمان ہوجائیں اور جمیل بن سراقہ کو اس کے اسلام کے سپرد کرتاہوں ۔ بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "انی لااعطی قوما اتألف ظلعھم وجزعھم واکل قوما الی ماجعل اللّٰه فی قلوبھم من الخیر والغنی منھم عمروبن تغلب " کہ میں کچھ لوگوں کو دیتا ہوں وہ ا س لیے کہ ان کے کمزوروں اور قلبی ایمانی کجی کواسلام سے الفت دلاؤں اور کچھ لوگوں کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی خیر اور غنا بھردی ہے،میں ان کو اسی خیر اور غنا کے سپرد کرتاہوں ،ان میں عمروبن تغلب بھی ہے۔ عمروکہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ مجھے ان تمام چیزوں سےزیادہ پیارے لگے کہ جن پرنیلی چھت سایہ کیےہوئے ہے۔[1] غزوہ حنین کی تقسیم کے متعلق ایک شخص نے اس طرح بھی کہا تھا ’’ اللہ کی قسم اس تقسیم میں انصاف نہیں ہوا اورنہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مطلوب تھی ؟ ‘‘ جس شخص نے یہ بات کہی تھی وہ بنو تمیم میں سے تھا اس کو ذو الخویعرہ کہاجاتا تھا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وَيْحَكَ،فَمَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ "[2] اگر میں نے انصاف نہیں کیا تو پھر اور کون انصاف کرے گا۔ بخاری نے لمبی حدیث ذکر کی۔ ابن سعد واقدی کے ساتھی نے کہا کہ اس شخص کا نام حرقوص بن زہیرتھا۔مبرد نے کامل میں ابراہیم بن محمد تیمی سے اسی ذکر کردہ سند سے کہا ہے کہ سیدناعلی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے
[1] البخاری 3145 عن عمروبن تغلب رضی اللّٰه عنہ. [2] البخاری 31500) عن عبداللّٰه بن مسعود رضی اللّٰه عنہ.