کتاب: شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے - صفحہ 103
عمر بن حارث کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کے وقت پیچھے کچھ نہیں چھوڑا،صرف اپنی ایک سفید خچر اور آپ کے ہتھیار اور کچھ زمین تھی جس کو [1]صدقہ کر کے چھوڑ گئے۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ نے اپنی درع ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے عوض میں رہن رکھ دی تھی۔[2]
بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینار،درہم یالونڈی اور غلام وغیرہ کوئی چیز بھی نہیں چھوڑی،صرف ایک سفید خچر اور ہتھیار تھے اور کچھ زمین تھی جس کوصدقہ کردیاتھا۔[3]
رصیلی کی روایت میں کوئی چیز کی جگہ کوئی بکری کے الفاظ آئے ہیں ۔
ابن حبیب وغیرہ نے ذکر کیاہے کہ مقوقس صاحب مصر تھا۔
ابوعبید نے کتاب الاموال میں کہا ہے کہ عامر بن مالک ملاعب الاسنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھوڑا ہدایہ کے طور پر دیا توآپ نے واپس کردیا اور فرمایا" إِنَّا لَا نَقْبَلُ هَدِيَّةَ مُشْرِكٍ"[4] ہم کسی مشرک کا ہدیہ قبول نہیں کرتے۔اسی طرح عیاض المجاشعی کو بھی فرمایا" إِنَّا لَا نَقْبَلُ زَبْدَ الْمُشْرِكِينَ"[5] کہ ہم مشرکوں کی جھاگ یعنی عطیہ قبول نہیں کرتے۔
ابوعبید کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان سے تحفہ اس وقت قبول کیاتھا جس وقت کہ اہل مکہ اور مسلمانوں میں صلح تھی۔[6]
اسی طرح مقوقس صاحب اسکندریہ کا ہدیہ آپ نے اس لیے قبول کیاتھا کہ اس نے آپ کے ایلچی سیدنا حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کی عزت کی تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا اقرار کرلیاتھا اور اس نے آپ کواپنے اسلام لانے سے مایوس نہیں کیاتھاتو ثابت ہواکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] البخاری (2873و4461) عن عمروبن الحارث رضی اللّٰه عنہ.
[2] البخاری (2916) ومسلم (1603) عن عائشه رضی اللّٰه عنها.
[3] البخاری (2912) عن عمروطب الحارث رضی اللّٰه عنه.
[4] ابوعبید (632) والبزار 1932 والطبرانی 2182 وھوصحیح ؟؟.
[5] ابوداؤد (3057) والترمذی (1577) وقال ھذا حدیث حسن صحیح.
[6] ابوعبید فی کتاب الاموال (633) من کلام عکرمة موقوفا علیه.