کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 99
وقت کے احکام اذان اور نماز کے درمیانی وقت کے احکام: ۱۔ اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لا یرد الدعاء بین الأذان والإقامۃ۔ ’’اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘ (ابوداود:۵۲۱، ترمذی:۲۱۲ وھو صحیح) چنانچہ اس وقت باتیں کرنے کی بجائے دعا کرنی چاہیے کیونکہ یہ قبولیت کا وقت ہوتا ہے۔ ۲۔ اذان اور اقامت کے درمیان کتنا وقت ہونا چاہیے؟ اس کی تعیین میں کوئی صحیح مرفوع متصل حدیث تو نہیں ملی مگر امام شعبہ فرماتے ہیں کہ: ’’اذان اور اقامت کے درمیان تھوڑا سا وقت ہونا چاہیے۔‘‘ (بخاری:بعدح۶۲۵ تعلیقا بالجزم) یہ بات یاد رہے کہ اذ ان سے تو نما ز کے وقت کی اطلاع دینا مقصود ہے اب اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقت تو ہونا چاہیے جس میں اذان سن کر لوگ اپنے اپنے گھروں سے آسکیں، کسی کو ضرورت ہو تو اس نے استنجا بھی کرنا ہے ، اسی طرح وضو بھی کرنا ہے،نماز سے پہلے کی دو ،چار رکعتیں بھی پڑھنی ہیں،اوراگر کوئی دعا بھی کرنا چاہے تو وہ بھی کر سکے ۔اتنا وقت تو ہونا چاہیے کہ جس میں مذکورہ کام ممکن ہو سکیں۔ اگر مقتدی جلدی آگئے ہیں تو اما م کو جماعت جلدی کروا دینی چاہیے۔ اتنا زیادہ وقت بھی نہیں ہونا چاہیے کہ جس سے