کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 91
پیشاب اور پاخانہ کے ساتھ ہوا ہے جس طرح ان سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اسی طرح نیند سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ امام ابن حبا ن فرماتے ہیں کہ نیند کا ذکر پیشاب ،پاخانہ اور جنابت کے ساتھ ہوا ہے جس طرح ان کو کسی خاص حالت کے خاص نہیں کیا ،اسی طرح نیند کو بھی کسی خاص حالت کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جائے گا ۔اور جس طرح ان کے تھوڑا یا زیادہ ہونے میں کوئی فرق نہیں ہے اسی طرح نیند کے تھوڑا یا زیادہ ہونے میں بھی کوئی فرق نہیں ہے۔ (صحیح ابن حبان: ) ٭: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو بھی جاتے تو آپ کا وضو نہیں ٹوٹتا تھا کیو نکہ یہ آپ کا خاصہ تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے آپ نے خراٹے مار ے پھر آپ کے پاس مؤذن آیا آپ نکلے آپ نے نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔‘‘ (صحیح مسلم:۷۶۳/۱۷۹۱) درج ذیل محدثین نے اس کو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ قرار دیا ہے،مثلا:امام سفیان (صحیح مسلم تحت ح:۷۶۳/۱۷۹۳) امام ابن خزیمہ (صحیح ابن خزیمہ:۱/) امام نووی (شرح مسلم للنووي: ۱/۱۶۳ درسی) سونے کی کچھ ممنوع حالتیں: ۱۔ پیٹ کے بل سونا منع ہے ۔سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں اپنے پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا ۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاؤں کے ساتھ مارااور کہا اے جنیدب !: ’’إنما ھي ضِجْعَۃ أھل النار۔‘‘ بے شک یہ جہنمیوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے۔ (سنن ابن ماجہ:۳۷۲۴ ، صحیح) ۲۔ ایسی چھت پر سونا منع ہے جس کی باڑنہ ہو۔ ۳۔ دھوپ اور سائے میں سونا منع ہے۔ (أبو داود: ۴۸۲۱، صححہ الألباني)