کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 89
کہ اس سے منع کیا جاتا ہے۔ مگر مسجد میں شور ڈالنااور بے ہودہ باتیں کرنا منع ہے، لیکن جب کوئی کسی کو مسجد میں سونے سے منع کرتا ہے تو بے جا باتیں بھی کرتا ہے اور بے جا شور بھی ڈالتا ہے یعنی مسنون فعل(مسجد میں سونے) سے روکتا ہے اور غیر مسنون فعل(مسجد میں شور ڈالنے) کا ارتکاب کر رہا ہے! اللہ تعالی ایسے کم عقل لوگوں کو سمجھ عطا فرمائے۔ آمین۔ سونے والے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا جائز ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’کان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یصلي وأنا راقدۃ معترضۃ علی فراشہ ۔۔۔‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اس حال میں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر(آپ کے سامنے) چوڑائی میں سوئی ہوتی۔‘‘ (صحیح البخاری:۵۱۲) امام بخاری نے اس حدیث پر باب باندھا ہے کہ:’’سونے وا لے کے پیچھے نماز پڑھنا۔‘‘ قیلولہ کرنا مسنون ہے: خواہ آدمی سفر میں ہی کیوں نہ ہو ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں ایک درخت کے نیچے قیلولہ کیا اور اپنی تلوار درخت کے ساتھ لٹکا دی۔ (صحیح البخاری:۲۹۱۰) اگر ایک جماعت نے قیلولہ کرنا ہے ان میں ان کا امیر اور امام بھی ہے تو امام اور امیر کو الگ سایہ مہیا کرنا چاہیے۔ (صحیح البخاری:۲۹۱۳) نماز جمعہ کے بعد قیلولہ کرنا مسنون ہے: سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ما کنا نقیل ولا نتغدی في عھد رسول اللّٰه إلا بعد الجمعۃ۔‘‘ ’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صبح کا کھانا اور قیلولہ نماز جمعہ کے بعد ہی کرتے تھے۔‘‘ (صحیح البخاری:۹۳۹۔۹۴۱)