کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 86
کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔اللہ تعالی اس عورت پر رحم کرے جو رات کو اٹھی اور نماز پڑھی خاوند کو جگایا اس نے بھی نماز پڑھی اگر ا س نے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘ (سنن أبي داؤد: ۱۳۰۸، امام حاکم (۱/۴۰۹) اور ابن خزیمہ(۱۱۴۸) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔) رمضان کے آخری عشرے میں آدمی خود بھی بیدار ہواور گھر والو ں کو بھی بیدار کرے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: کان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یجتھد في العشر الأواخر، ما لا یجتھد في غیرہ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی محنت رمضان کے آخری عشرے میں کرتے تھے اتنی اس کے علاوہ دنوں میں نہیں کرتے تھے۔‘‘ (صحیح مسلم:۱۱۷۵) یعنی ان دنوں کی راتوں میں نماز تہجد کا خصوصی اہتمام کرتے تھے ۔ عام دنو ں میں مکمل رات عبادت کرنامکروہ یا ممنوع ہے: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: ’’میرے پاس بنو اسد قبیلے کی ایک عورت تھی اسی اثنا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور کہا کہ یہ عورت کون ہے ؟میں نے کہا یہ فلاں عورت ہے جو رات کو نہیں سوتی وہ اپنی نماز کا ذکر کرتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مہ،علیکم ما تطیقون من الأعمال فإن اللّٰه لا یمل حتی تملوا۔‘‘ اس کو چھوڑو تم وہی کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو، اللہ تعالی ثواب دینے سے نہیں تھکتا تم نیک عمل کرنے سے تھک سکتے ہو۔ (صحیح البخاری:۱۱۵۱) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ: ’’مہ(اس کو چھوڑ )میں اس کے مکروہ ہونے کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (فتح الباری:۳/۴۶)