کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 84
نماز پڑھی اور اگر اس نے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، اس عورت کے لیے بھی رحمت کی دعا کی، جو رات کو اٹھی اور نماز پڑھی خاوند کو جگایا اس نے بھی نماز پڑھی اگر ا س نے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔‘‘(سنن أبي داؤد:۱۳۰۸،امام حاکم (۱/۴۰۹) اور ابن خزیمہ (۱۱۴۸) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔) صبح کی نماز کے وقت سویا نہ رہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس آدمی کا ذکر کیا گیا جو ساری رات سویا رہتا ہے صبح کی نماز کے لیے بھی بیدار نہیں ہوتاتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بال الشیطان في أذنہ۔‘‘ شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔ (صحیح البخاری:۱۱۴۴) بلکہ ہر نماز کے وقت نیند سے بیدار ہو کر نماز پڑھے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خواب بیان کیا کہ ایک آدمی کا سر پتھر کے ساتھ کچلا جا رہا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ قرآن سے کنارہ کشی کرتا تھا: ’’وینام عن الصلاۃ المکتوبۃ ‘‘ اور وہ فرض نماز سے(پڑھنے کی بجائے)سویا رہتا تھا۔ (صحیح البخاری:۱۱۴۳) سونے سے پہلے کسی سے کہہ دیا جائے کہ صبح مجھے بیدار کر دینا: سوتے وقت آدمی پہلے بیدار ہونے والے سے کہہ دے کہ مجھے صبح بیدار کردینا۔یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔ (صحیح مسلم:۷۶۳/۱۷۹۲) یا سونے سے پہلے ایک آدمی کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ وہ رات کو نہیں سوئے گا اور صبح کے وقت تمام ساتھیوں کو جگائے گا۔ ایک سفر میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے رات کو سونے کا