کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 83
سوئے ہوئے آدمی کو بیدار کرنے کا طریقہ: اس کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں: ۱۔ پہلے بیدار ہونے والا اونچی آواز میں بار بار ’’اللّٰه أکبر اللّٰه أکبر ‘‘ کہتا رہے یہاں تک کہ سونے والے بیدار ہو جائیں۔ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم رات کو دیر سے سوئے ،صبح کے وقت بیدار نہ ہو سکے حتی کہ سورج طلوع ہو گیااور سور ج کی گرمی کی وجہ سے بعض صحابہ رضی اللہ عنہم بیدار ہوئے جب چوتھے نمبر پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو: ’’ فکبر ورفع صوتہ بالتکبیر، فما زال یکبر ویرفع صوتہ بالتکبیرحتی استیقظ بصوتہ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ۔‘‘ انھوں نے اونچی آواز میں اللہ اکبر کہا ،آپ بار بار اونچی آواز میں اللہ اکبر کہتے رہے، یہاں تک کہ آپ کی آواز سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو گئے۔ (صحیح البخاری:۳۴۴) یہ چونکہ سفر کی کیفیت تھی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھکے ہوئے تھے اور وہ سوئے بھی رات کے آخری حصے میں تھے۔اس لیے وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے وقت سوئے رہ گئے۔ اس سے کوئی کج فہم صحابہ رضی اللہ عنہ کے خلاف کوئی اور استدلال کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ رضی اللہ عنہم سے بڑھ کر کون ہے جو نمازوں کا محافظ ہو۔ یہ تو پوری زندگی میں چند مرتبہ ہوا ہے اور وہ بھی مجبوری کے باعث۔ ۲۔ سونے والے کوحرکت دے کر جگانا ثابت ہے۔ (صحیح مسلم: ۷۶۳/۱۷۹۰) ۳۔ سونے والے کا نام لے کہنا کہ اے فلاں کھڑے ہو جائے۔ (صحیح البخاری:۴۴۱،۵۹۵) بہر حال جب آدمی نماز پڑھنے کے لیے خود بیدار ہو جائے تو سونے والوں کو بھی ضرور بیدار کرے کیونکہ یہ اس کا فرض بنتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے لیے رحمت کی دعا کی ہے،جو رات کو اٹھا، پھر نماز تہجد اداکی اور اپنی بیوی کو جگایا،پھر اس نے بھی