کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 68
مریض یا مسافر پر روزہ ضروری نہیں پھر قضاء لازم ہے۔ (البقرہ: ۱۸۴)
اسی طرح حائضہ (اور نفاس )والی عورت بعد میں قضائی دے گی۔ (بخاری:۳۲۱، مسلم:۳۳۵)
دوران سفر روزہ رکھنا بھی جائز ہے۔ (بخاری: ۱۹۴۳، مسلم:۱۱۲۱)
جس آدمی کے ذمے روزے تھے وہ فوت ہو جائے تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزہ رکھے۔ (بخاری: ۱۹۵۲، مسلم: ۱۱۴۷)
روزہ باطل کرنے والے امور:
جان بوجھ کر کھانا ،پینا۔ (بخاری:۱۸۹۴)
لیکن بھول کر کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (بخاری:۱۹۳۳، مسلم:۱۱۵۵)
جماع کرنا۔ (بخاری:۱۹۳۶، مسلم:۱۱۱)
اس کا کفارہ یہ ہے کہ:ایک گردن آزاد کرنا اس کی طاقت نہیں تو دو ماہ کے پے در پے روزے رکھنا اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو ساٹھ مساکین کو کھانا کھلانا۔
(بخاری: ۱۹۳۶، مسلم: ۱۱۱۱)
اگر بھول کر جماع کر لیا تو ایسے شخص پر کفارہ لازم نہیں ہے۔ (مستدرک حاکم: ۱/۳۴۳۰)
جان بوجھ کر قے کرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔(أبو داود:۲۳۸۰، صححہ البانی)
حیض (اور نفاس )کے شروع ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ (بخاری:۱۹۵۱)