کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 67
’’اجماع ہے کہ جس نے رمضان کی ہر رات روزہ کی نیت کی اور روزہ رکھا اس کا روزہ مکمل ہے۔‘‘ (کتاب الاجماع:رقم۱۲۳) وصال(بغیر افطار ی اور سحری کے روزہ رکھ لینا)منع ہے۔ (بخاری:۱۹۶۲، مسلم:۱۱۰۲) روزہ افطار کرنے میں جلدی کرنی چاہئے۔ (بخاری:۱۹۵۷، مسلم:۱۰۹۸) سحری دیر سے کھانی مستحب ہے۔ (مصنف عبدالرزاق: ۷۵۹۱، صححہ ابن حجر: فتح الباری: ۴/۷۱۳) سینگھی لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (بخاری:۱۹۳۸) دوران روزہ سرمہ لگانا جائز ہے۔ (ابن ماجہ:۱۶۷۸،صححہ البانی) دوران روزہ جھوٹ سے پرہیزلازم ہے۔ (بخاری:۱۹۰۳) لغو اور بے ہودہ باتوں سے پرہیز لازم ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ: ۱۹۹۶) حالت جنابت میں روزہ رکھنا جائز ہے۔ (بخاری: ۱۹۲۶، مسلم:۱۱۰۹) دوران روزہ بیوی کا بوسہ لینا جائز ہے۔ (أبو داود:۲۳۸۵ صححہ البانی) گرمی کی وجہ سے دوران روزہ غسل کرنا مسنون ہے۔ (أبو داود:۲۳۶۵، صححہ البانی) مبالغہ سے ناک میں پانی نہ چڑھائے۔ (ترمذي:۷۸۸، صححہ البانی) روزہ افطار کرنے کی دعا: ’’ذھب الظمأ وابتلت العروق وثبت الاجر ان شاء اللہ‘‘ (أبو داود:۲۳۵۷،حسنہ البانی) روزہ کس چیز سے افطار کرنا چاہئے:تازہ کھجور،یا چھوہارے یا پانی سے کرنا چاہیے۔ (أبو داود:۲۳۵۶،صححہ البانی) افطار کروانے والے کو روزہ روزہ دار کے مثل اجر ملے گا۔ (ترمذی:۸۰۷، صححہ الباني)