کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 66
﴿ اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ ﴾ [ البقرہ: ۱۸۷] ’’روزوں کی راتوں میں تمھارے لئے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے۔‘‘ رات کو روزہ نہیں ہوتا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’ پھر رات تک اپنے روزے پورے کرو۔‘‘ (البقرہ: ۱۸۷) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس دلیل کی روشنی میں فرمایا کہ ’’ یہ اس شخص کی دلیل ہے جس نے کہا کہ رات کو روزہ نہیں ہے۔‘‘ (صحیح بخاری قبل ح ۱۹۶۱) روزہ کے احکام رمضان کے روزے فرض ہیں۔ (البقرہ: ۱۸۴، ۱۸۵، خ: ۸م: ۱۰۸۰) فرضی روزہ کی نیت رات کو فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے۔ (سنن النسائی:۲۳۳۸،وسندہ صحیح) امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ: ’’ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضی روزے مراد لیے ہیں نفلی نہیں۔‘‘(صحیح ابن خزیمہ:قبل ح۱۹۳۵) فرضی روزہ کی روزانہ رات کو نیت کرنی چاہیے: اوپر والی حدیث اس پر صادق آتی ہے ۔امام ابن خزیمہ نے ’’ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ ‘‘ پر باب باندھا ہے کہ: ’’روزہ کی اس دن فجر طلوع ہونے سے پہلے روزانہ نیت کرنا واجب ہے، برخلاف اس آدمی کے جس نے کہا ہے کہ ایک دفعہ کی نیت تمام مہینے کے لیے کافی ہے۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ:قبل ح۱۹۳۴) اور امام ابن المنذر النیشابوری فرماتے ہیں: