کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 64
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا رأیتم ھلال ذی الحجۃ وأراد أحدکم أن یضحي فلیمسک عن شعرہ وأظفارہ۔ (صحیح مسلم: ۱۹۷۷) ’’جب ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تمھارا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو اپنے بالوں اور ناخنوں (کوکاٹنے اور تراشنے ) سے بچو۔‘‘ فرضی روزہ کی نیت رات کو کرنا ضروری ہے: ام المومنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ ‘‘ جو شخص فجر سے پہلے نیت نہ کرے ،اس کا روزہ نہیں ہے۔ ( سنن النسائی ۴-۱۹۷ح ۲۳۳۸ وسندہ صحیح) نفلی روزوں کی دن کو بھی نیت کر سکتے ہیں ۔ دیکھیں: صحیح البخاری ( ۱۹۲۴) فرضی روزہ کی روزانہ رات کو نیت کرنی چاہئے: اوپر والی حدیث بھی اس پر صادق آتی ہے اور امام ابن المنذر النیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ’’ اجماع ہے کہ جس نے رمضان کی ہررات روزہ کی نیت کی اور روزہ رکھا، اس کا روزہ مکمل ہے۔‘‘( کتاب الاجماع ص ۳۸ مترجم ) نیز دیکھئے: صحیح ابن خزیمہ (۳/۲۱۲)[1] تنبیہ: ’’وبصوم غد نویت من شھر رمضان ‘‘ کے مروجہ الفاظ سے روزہ کی نیت کرنا حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔[2] ٭: نیت دل کا فعل ہے نہ کہ زبان کا ۔مزید تحقیق کے لئے دیکھئے ہمارا رسالہ ’’نیت کے احکام‘‘[3]
[1] ہم نے اس پر مفصل بحث اپنی کتاب(علمی اور تحقیقی بحوث) میں کی ہے۔الحسینوی. [2] ان مسائل کی تفصیل شروع میں گزر چکی ہے۔الحسینوی. [3] ان مسائل کی تفصیل شروع میں گزر چکی ہے۔الحسینوی.