کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 63
چاند دیکھ کر ہی روزے ختم کرنا: سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صوموا لرؤیتہ وأفطروا لرؤیتہ فإن غم علیکم فاکملوا شعبان ثلاثین‘‘ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی افطار کرو۔اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کر لو۔(صحیح البخاری: ۱۹۰۹، صحیح مسلم: ۱۰۸۱) رؤیت ہلال کی دعا: [اس باب میں کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔ اللھم أھلہ علینا بالأمن وغیرہ والی سب روایتیں ضعیف ہیں ۔ صحیح روایت میں صرف یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رات کے بعد والا چاند دیکھا تو فرمایا: ’’ اے عائشہ! اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو۔‘‘ الخ ( سنن الترمذی: ۳۳۶۶ وسندہ حسن وقال الترمذی: ’’ حسن صحیح ‘‘ و صححہ الحاکم ۲/ ۵۴۰ ، ۵۴۱ ووافقہ الذہبی ) /زع ] اختلاف مطالع کا اعتبار کیا جائے گا: دیکھئے: (صحیح ابن خزیمہ ۳-۲۰۵ح ۱۹۱۶، ورواہ مسلم: ۱۰۸۷) مطلع کی حد کوئی ملک نہیں اس کی حد (۳۲) بتیس منٹ کا فرق ہے۔ اسی پر اختلاف مطالع ہو جاتا ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: مرعاۃ المفاتیح (۴-۲۱۵) تنبیہ: اگر پہلی رات کا چاند تھوڑا سا بڑا نظر آئے تو اسے سابقہ دن کا خیال کرنا غلط ہے۔ (دیکھئے: صحیح ابن خزیمہ ۳/۲۰۶ح ۱۹۱۹) ٭: بیوہ یا مطلقہ کی عدت ،مدت حمل، رضاعت ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کا اعتبار چاند سے ہی لگایا جاتا ہے۔ جس شخص نے قربانی کرنی ہو وہ ذوالحجہ کے چاند طلوع ہونے سے لے کر قربانی کرنے تک نہ بال کاٹے اور نہ ناخن تراشے۔