کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 58
تنبیہ: نمازِ وتر کے بعد دو رکعتیں پڑھنا اور وتر کو رات کی آخری نماز قرار دینے میں علامہ نووی کے نزدیک کوئی تعارض نہیں ہے۔ دیکھئے خلاصۃ الاحکام للنووی (۱-۵۶۷) ان دو رکعتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ﴿ اِذَا اُنزِلَتْ ﴾اور ﴿ قُلْ یَآ اَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ﴾ پڑھتے تھے۔ ( مسند احمد ۵-۲۶۰ح ۲۲۲۴۴،وسندہ حسن ) اور اس مسئلہ کی ایک دلیل ما قبل مسئلہ(نمبر۶)میں گزر چکی ہے ۔ نماز وتر میں دعاء وتر رکوع سے پہلے پڑھنی چاہیے: سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے اور دعاء رکوع سے پہلے کرتے۔ (سنن ابن ماجہ:۱۱۸۲ صحیح) نیز دیکھیں: مصنف ابن ابی شیبہ(۲/۹۷) دعاء وتر کے لیے ہاتھ اٹھانا ثابت نہیں: امام نسائی نے باب باندھا ہے: ’’ترک رفع الیدین فی الدعاء فی الوتر۔‘‘ وتر کی دعاء میں ہاتھوں کا نہ اٹھانا ۔ (سنن النسائی:قبل ح ۱۷۴۹) مولانا محمد عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: قنوت وتر میں ہاتھ اٹھانے کے بارے میں مجھے کوئی مرفوع حدیث نہیں ملی۔(تحفۃ الأحوذي: ۲/۵۶۷) دعاء وتر: اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلاَ يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لاَ يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ (سنن أبو داود: ۱۴۲۵، ترمذی: ۴۶۴ وھو صحیح)