کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 57
٭:جب تین وتر پڑھنے ہوں تو پہلی رکعت میں سورۃ الاعلی دوسری میں سورۃ الکافرون اور تیسری میں سورۃ الاخلاص پڑھنی چاہیے۔ (سنن ابو داؤد: ۱۴۲۳، سنن ابن ماجہ: ۱۱۷۱ قال الاستاذ صحیح) سات(۷) وتروں کے ثبوت کے لیے دیکھئے۔ (صحیح مسلم:۱/۲۵۶) نو (۹)وتر وں کے ثبوت کے لئے دیکھئے۔ (صحیح مسلم:۱/۲۵۶) نو (۹) وتروں میں پہلا تشھد اس وقت ہو گا جب آٹھ رکعات مکمل ہو جائیں اور دوسرا تشہد نو یں رکعات میں کرنا ہے۔ (مسلم:۱/۲۵۶) ایک رات میں دو بار وتر پڑھنا جائز نہیں: سیدنا طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے ایک دفعہ رمضان میں قیام کیا اور وتر پڑھ لیا پھر اپنی مسجد میں گئے تو اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی لیکن وتر نہیں پڑھایا اور کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ (لا وتران فی لیلۃ) ایک رات میں وتر کی نماز دو دفعہ نہیں ہے۔ (سنن ابو داؤد: ۱۴۳۹، سندہ صحیح) وتر کے بعد تہجد پڑھنا جائز ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سفر میں نماز وتر کے بعد دو رکعت پڑھنے کا حکم دیا۔(صحیح ابن خزیمہ:۱۱۰۶،صحیح ابن حبان:۶۸۳، سندہ حسن) یہ دو رکعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فعلا بھی ثابت ہیں۔(صحیح مسلم: ۷۳۸، دارالسلام: ۱۷۲۴) امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں:وتر کے بعد جو بھی نماز پڑھنا چاہے وہ پڑھ سکتا ہے اور بے شک یہ دونوں رکعتیں وتر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی ہیں اور یہ امت کے علاوہ آپ کا خاصہ نہیں تھیں۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ دو رکعتیں پڑھنے کا حکم دیا وہ حکم مستحب اور فضیلت پر محمول ہے نہ کہ واجب اور فرض پر ہے۔ (صحیح ابن خزیمہ:قبل ح:۱۱۰۶)