کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 56
نماز کے آخری حصے (فجر)تک نماز وتر کا وقت ہے۔ (صحیح مسلم:۷۴۵، دارالسلام: ۱۷۳۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کی نماز دو دو رکعتیں ہیں جب صبح (صادق)ہونے کا خطرہ ہو تو ایک رکعت پڑھ لو ۔یہ ایک (رکعت پہلی ساری)نماز کو طاق بنا دے گی۔(صحیح البخاری:۹۹۰،۹۹۳صحیح مسلم:۷۴۹) نماز وتر کی رکعات کی تعداد: ایک وتر:سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’الوتر رکعۃ من آخر اللیل‘‘ وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری حصے میں۔(صحیح مسلم:۷۵۲) ایک وتر کے مسنون ہونے پر بہت زیادہ دلائل ہیں تفصیل کا طالب (الدلیل الواضح از:شیخ عبدالعزیز نورستانی حفظہ اللہ )کی طرف رجوع کرے۔ تین اورپانچ وتر:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وتر ہر مسلمان پرحق ہے پس جس کی مرضی ہو پانچ وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو تین وتر پڑھے اور جس کی مرضی ہو ایک وتر پڑھے۔ (سنن النسائی:۱۷۱۰، صححہ الألباني) تین وتر پڑھنے کا طریقہ: دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیں پھر ایک وتر الگ پڑھیں۔(صحیح البخاری:۶۲۶،صحیح مسلم:۷۵۲) یا تین وتر اکٹھے پڑھنا اورتشہد صرف آخری رکعت میں بیٹھنا ۔ (مسلم:۷۳۷) تنبیہ:تین وتر دو قعدوں اور ایک سلام کے ساتھ پڑھنا منع ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تین وتر (اکٹھے)نہ پڑھو،پانچ یا سات پڑھو۔اور مغرب کی مشابہت نہ کرو۔ (سنن الدار قطنی:۱۶۳۴،صحیح ابن حبان:۶۸۰،واسنادہ صحیح )تفصیل کے لیے دیکھئے (فتاوی الدین الخالص:۵/۵۳۶۔۵۳۸)