کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 54
امام ابن المنذر مذکورہ دلائل کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ: یہ احادیث اور اس موضوع کی دیگر احادیث جن کو میں نے ذکر نہیں کیا اس بات پر دلیل ہیں کہ فرضی نمازیں پانچ ہیں اور ان کے علاوہ باقی نفلی ہیں۔‘‘ (الاوسط:۵/۱۶۷) امام ابن خزیمہ لکھتے ہیں کہ: ’’یہ احادیث اس بات پر دلیل ہیں کہ وتر کو بندوں پر واجب قرار دینے والا ان پر چھ نمازیں واجب کرنے والا ہے۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ:۲/۱۳۷) امام ابن حبان نے دس احادیث سے استدلال کیاہے کہ نماز وتر فرض نہیں ہے اور وہ ان احادیث کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ وتر فرض نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے چند دن پہلے سیدنا معاذرضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تھا کہ وہ انھیں بتلائے بے شک اللہ تعالی نے دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وتر فرض ہوتا تو اللہ تعالی اس کو بھی لوگوں کے لیے واضح کر دیتے۔‘‘ (صحیح ابن حبان:۵/۶۵ـ۔۶۶) سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں آٹھ رکعات اور وتر پڑھائے آئندہ رات ہم مسجد میں جمع ہو گئے اور ہم نے امید کی کہ آپ ہماری طرف آئیں گے ہم مسجد میں رہے یہاں تک ہم نے صبح کر دی تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ہم نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے امید کی تھی کہ آپ ہماری طرف نکلیں گے اور ہمیں نماز پڑھائیں گے آپ نے فرمایا: ’’کرھت ان یکتب علیکم الوتر ‘‘ میں نے ناپسند سمجھا کہ وتر تم پر فرض کردیا جائے۔ (صحیح ابن خزیمہ:۲/۱۳۸،ح۱۰۷۰) نماز وتر کی اہمیت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی نماز وتر پڑھتے تھے۔ (صحیح البخاری: ۱۰۰۰، مسلم:۷۰۰) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: