کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 53
نماز وتر کے احکام نماز وتر مستحب ہے: سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نجد والوں میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے ہم اس کی آوا زکی گنگناہٹ سنتے تھے لیکن سمجھ میں نہ آتا تھا کہ وہ کیا کہتا ہے یہاں تک کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آیا تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’دن رات میں پانچ نمازیں (فرض) ہیں‘‘وہ بولا:ان کے سوا میرے اوپر اور کوئی نماز ہے ؟آپ نے فرمایا: ’’لا الا ان تطوع ‘‘ نہیں مگر یہ کہ تو نفل پڑھنا چاہے۔ (صحیح البخاری:۴۶،صحیح مسلم:۸) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر اللہ تعالی نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں ،میں لوٹ کر آیا ،جب موسی علیہ السلام کے پاس پہنچا تو انھوں نے پوچھا:اللہ نے کیا فرض کیا تمہاری امت پر؟۔ میں نے کہا پچاس نمازیں ان پر فرض کیں ۔موسی علیہ السلام نے کہا:تم پھر اپنے رب کے پاس واپس جاؤ کیونکہ تمھاری امت میں اس قدر طاقت نہیں میں اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر گیا اس نے آدھی معاف کر دیں ۔پھر میں لوٹ کر موسی علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے بیان، کیا انھوں نے کہا کہ اپنے پرور دگار کے پاس لوٹ جاؤکیونکہ تمھاری امت میں اتنی طاقت نہیں،پھر میں اپنے پرور دگار کے پاس لوٹ گیا۔اس نے فرمایا:پانچ نمازیں فرض ہیں اور وہ پچاس کے برابر ہیںمیری بات نہیں بدلتی۔‘‘ (صحیح البخاری:۳۴۹،صحیح مسلم:۱۶۳)