کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 50
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ جب امام کے ساتھ پڑھتے تو چار رکعتیں پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ (صحیح مسلم: ۱۲۰۸، و دارالسلام: ۱۵۹۲) ۶۔ حج والے دن ( ۱۰ ذوالحجہ کو ) عرفات سے واپسی کے بعد مزدلفہ پہنچ کر اذان دی جائے پھر اقامت کہی جائے اور مغرب کی تین رکعت نماز ادا کی جائے ۔ ( صحیح مسلم: ۱۶۷۲) پھر نمازِ عشاء کی دورکعتیں ادا کی جائیں۔ ( صحیح مسلم: ۱۲۸۸) نمازِ مغرب اور عشاء کے درمیان کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھے ۔ ( صحیح البخاری ۱۶۷۲، صحیح مسلم: ۱۲۸۸) نمازِ عشاء کے بعد بھی کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھی جائے ۔ ( صحیح البخاری: ۱۶۷۳) پھر طلوعِ فجر تک سوجائے۔ (صحیح مسلم: ۱۲۱۸) ۷۔ عورت رات کو اندھیرے میں مسجد کی طرف جا سکتی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا کہ: ’’إذا استا ذنکم نساؤکم باللیل إلی المسجد فأذنوا لھن ‘‘ جب تمھاری بیویاں تم سے رات کو مسجد میں ( نماز پڑھنے کے لئے ) جانے کی اجازت مانگیں تو تم انھیں اجازت دے دو۔ ( صحیح البخاری: ۸۶۵) ۸۔ نمازِ عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے ۔امام بخاری نے باب قائم کیا ہے کہ ’’ عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔ ‘‘ (ح ۵۷۲) مسنون یا نفلی نمازیں: رات کی نفلی نماز دودو رکعات کر کے پڑھنی چاہیے۔ (بخاری:۱/۱۳۵، مسلم:۱/۲۵۷) ۱۔ نمازِ مغرب سے پہلے دو رکعت پڑھنا۔