کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 47
بعض لوگ یہ اذان کہنے میں تاخیر کرتے ہیں جو سنت کے سراسر خلاف ہے حالانکہ مغرب کی اذان سورج غروب ہوتے ہی کہہ دینی چاہئے۔ عشاء کی اذان: عشاء کی نماز کا وقت شفق کے غائب ہونے سے شروع ہو جاتا ہے۔ شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو غروبِ آفتاب کے بعد کچھ وقت کے لئے آسمان پر باقی رہتی ہے۔ نمازِ عشاء کا اول وقت وہ ہے جب شفق غائب ہو جائے۔ ( صحیح مسلم: ۶۱۳) نمازِ عشاء کا آخری وقت آدھی رات تک ہے۔ ( صحیح البخاری: ۵۷۲، صحیح مسلم: ۶۱۲) معلوم ہوا کہ جب شفق غروب ہوتو اسی وقت عشاء کی اذان کہہ دینی چاہئے تاہم تاخیر بھی جائز ہے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ سحری کی اذان: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إن بلا لًا یؤذن بلیل فکلوا واشربوا حتی یؤذن ابن أم مکتوم۔ ’’بے شک بلال( رضی اللہ عنہ )رات کو اذان کہتے ہیں لہٰذاتم کھاؤ پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم( رضی اللہ عنہ ) اذان دیں۔‘‘ (صحیح البخاری: ۶۲۳) سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی یہ روایت ثابت ہے۔ (دیکھئے صحیح البخاری: ۶۱۷، صحیح مسلم: ۱۰۹۲) اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے وہ اتنی دیر تک اذان نہیں دیتے تھے جب تک انھیں کہا نہ جاتا کہ تم نے صبح کر دی۔ رات اور نماز: رات میں دو طرح کی نمازیں پڑھی جاتی ہیں: