کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 40
نیت اور روزہ
فرضی روزہ کی نیت رات کو فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے:
ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ لَا صِيَامَ لِمَنْ لَمْ يُجْمِعِ الصِّيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ ‘‘ جو شخص فجر سے پہلے نیت نہ کرے اس کا روز ہ نہیں۔ (سنن النسائي: ۲۳۳۸، وسندہ صحیح)
امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ
’’ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضی روزے مراد لیے ہیں نفلی نہیں۔‘‘(صحیح ابن خزیمہ:قبل ح۱۹۳۵)
فرضی روزہ کی روزانہ رات کو نیت کرنی چاہیے:
اوپر والی حدیث اس پر صادق آتی ہے ۔امام ابن خزیمہ نے (إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ) پر باب باندھا ہے کہ:
’’روزہ کی اس دن فجر طلوع ہونے سے پہلے روزانہ نیت کرنا واجب ہے، برخلاف اس آدمی کے جس نے کہا ہے کہ ایک دفعہ کی نیت تمام مہینے کے لیے کافی ہے۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ:قبل ح۱۹۳۴)
اور امام ابن المنذر النیشابوری فرماتے ہیں:
’’اجماع ہے کہ جس نے رمضان کی ہر رات روزہ کی نیت کی اور روزہ رکھا اس کا روزہ مکمل ہے۔‘‘ (کتاب الاجماع:رقم۱۲۳)