کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 36
نیت اور نماز
نماز کے لئے نیت کرنا شرط ہے:
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ: ’’نیت کے نماز میں شرط ہونے میں کسی نے اختلاف نہیں کیا۔‘‘ (فتح الباری:۱-۱۸۰)
ہر نماز کے لیے علیحدہ علیحدہ نیت کرنی چاہیے:
امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ:
’’ہر نماز میں داخل ہوتے وقت جس کاآدمی ارادہ کرے ،اس کی نیت کرے خواہ وہ فرضی ہو یا نفلی۔کیونکہ تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے ،اور بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق آدمی کے لیے وہی کچھ ہو گا جس کی وہ نیت کرے گا۔‘‘ (صحیح ابن خزیمہ:قبل ح۴۵۵)
نماز کی زبان کے ساتھ نیت کرنا بدعت ہے:
امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ:
’’نماز کے شروع میں جہری نیت کرنا بدعت سیئہ ہے نہ کہ بدعت حسنہ اس پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے ۔کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ نماز میں میں نیت جہری کرنا مستحب ہے اور یہ بھی نہیں کہا کہ یہ بدعت حسنہ ہے۔ اور جس نے یہ کہا ہے کہ نیت جہر کرنی چاہیے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اورآئمہ اربعہ (سوائے