کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 33
نیت اور طہارت
نیت اور وضو: [1]
امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ان لوگوں کا تفصیلی رد کیا ہے جو وضو میں نیت کو ضروری نہیں سمجھتے ،اور ثابت کیا ہے کہ وضو میں نیت ضروری ہے۔ (اعلام المؤقعین:۳-۱۱۱)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ:
’’جمہور نے نیت کو وضو میں شرط قرار دیا ہے صحیح اور واضح احادیث سے استدلال کرتے ہوئے اور اس پر ثواب ملنے کی وجہ سے۔‘‘ (فتح الباری:۱-۱۸۰)
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم وضو کے شروع میں ’’میں نیت کرتا ہوں رفع حدث کے لیے یا نماز پڑھنے کے لیے‘‘وغیرہ الفاظ قطعا نہیں کہتے تھے اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ] سے یہ ثابت ہے اور اس سلسلہ میں ایک حرف بھی آپ سے مروی نہیں،نہ صحیح سند سے اور نہ ضعیف سند سے۔‘‘ (زاد المعاد:۱-۱۹۶)
شیخ عمرو بن عبدالمنعم لکھتے ہیں کہ:
بدعتی کہتا ہے:’’میں نماز کے لیے وضو کی نیت کرتا ہوں۔‘‘
یہ ایسی منکر بدعت ہے جس پر کتاب وسنت سے کوئی دلیل نہیں اور نہ یہ عقل مند
[1] ہم نے اس مسئلہ پر مفصل بحث (ہدایہ کا پوسٹ مارٹم) میں کی ہے۔ الحسینوی.