کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 31
یحتسبھا ،صدقۃ ،وقال النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ’’ولکن جھاد ونیۃ‘‘
اس چیز کا بیان کہ تمام اعمال کا دارو مدار نیت اور خلوص پر ہے ،اور ہر کسی کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی ،اس میں ایمان ،وضو ،نماز ،زکوۃ، حج ، روزہ اور تمام احکام (نکاح، طلاق اور بیع وشرا ء وغیرہ )داخل ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالی نے فرمایا:
’’اے پیغمبر کہہ دیجیے ہر کوئی اپنے طریقے یعنی نیت پر عمل کرتا ہے۔اور اسی وجہ سے آدمی اگر ثواب کی نیت سے اللہ کا حکم سمجھ کر اپنے گھر والوں پر خرچ کرے تو صدقہ کا ثواب ملتا ہے ۔‘‘
اور (جب مکہ فتح ہو گیا)تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اب ہجر ت نہیں رہی لیکن جھاد اور نیت باقی ہے۔‘‘(صحیح البخاری:قبل ح۵۴)
امام نووی فرماتے ہیں:
’’تمام ظاہری اور باطنی اعمال ، اقوال اور احوال میں اخلاص اور حسن نیت ضروری ہے۔‘‘ (ریاض الصالحین:قبل ح۱)
حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ:
’’ابن المنیر نے ایک ضابطہ لکھا ہے کہ جن چیزوں میں نیت کرنا شرط ہے اور جن چیزوں میں نیت کرنا شرط نہیں ہے ۔انھو ں نے کہاکہ:’’ہر وہ عمل جس کا فائدہ جلدی ظاہر ہونے والا نہ ہوبلکہ اس سے صر ف ثواب مقصود ہوتو اس میں نیت شرط ہے۔اور ہر وہ عمل جس کا فائدہ ظاہر ہو اور طبعی کام ہو شریعت سے پہلے تو اس میں نیت شرط نہیں ہے۔‘‘ (فتح الباري: ۱/ ۱۸۰)