کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 29
نیت اچھی ہو توثواب ملے گا آدمی وہ نفلی عمل خواہ نہ کر سکے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
’’جو شخص رات کو سوتے وقت تہجد کی نیت کر لے لیکن وہ بیدار نہ ہو سکے تو اسے اس عمل کا ثواب مل جاتا ہے جس کی اس نے نیت کی اور وہ نیند اس پر اس کے رب کی طرف سے صدقہ ہے۔‘‘ (سنن النسائي: ۱۷۸۷ صححہ الالباني)
اخلاص نیت سے کیا مراد ہے؟
اس سے مراد ہے کہ ہر اچھا کا م محض اللہ اور اس کے رسول کا حکم سمجھتے ہوئے کیا جائے اور اس سے مقصود صرف اللہ تعالی کو خوش کرنا ہو۔اور کسی دنیاوی لالچ وطمع کی خاطر وہ عمل نہ کیا جائے کہ لوگ اسے اچھا سمجھنا شروع کر دیں۔
نیت دل سے ہوتی ہے نہ کہ زبان سے:
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
’’نیت دل کے ارادے اور قصد کو کہتے ہیں،قصد و ارادہ کا مقام دل ہے زبان نہیں۔‘‘ (الفتاوی الکبری:۱-۱)
علامہ ابن قیم فرماتے ہیں کہ:
’’زبان سے نیت کرنا نہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے نہ کسی صحابی سے نہ تابعی اور نہ آئمہ اربعہ سے۔‘‘ (زادالمعاد:۱-۲۰۱)
حافظ عبد المنان نور پوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں:
’’ ہمیں تو اتنا معلوم ہے کہ زبان سے نیت کرنا نہ لغت ہے نہ شریعت۔کیونکہ نیت کی تعریف کی گئی ہے:
’’الارادۃ المتوجھۃنحو الفعل لابتغاء مرضاۃ اللّٰه وامتثال حکمہ‘‘ (فتح الباری)