کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 28
’’اللہ تعالی کو قربانی کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا بلکہ اسے تو تمہارا تقوی پہنچتا ہے۔‘‘
یہاں تقوی سے مراد اخلاص ِ نیت ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ اللّٰهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ ۔
’’بے شک اللہ تعالی تمہاری شکل و صورت اور مال ودولت کو نہیں دیکھتاوہ تو تمھارے اعمال اور دلوں کو دیکھتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم:۲۵۶۴)
مشہور حدیث جس میں تین آدمیوں (قاری،مجاہد اور سخی)کو عذاب ملنے کا ذکر ہے وجہ صرف اخلاصِ نیت کا مفقود ہونا ہے۔ (صحیح مسلم:۱۹۰۵) حالانکہ ان اعمال کے بڑا ہونے میں کوئی شک نہیں۔
قیامت کے دن لوگوں کو ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
’’ایک لشکر خانہ کعبہ پر چڑھائی کرنے کی نیت سے نکلے گا ،جب وہ بیداء میں پہنچے گا تو اس کے اول و آخر(تمام کے تمام لوگ ) زمین میں دھنسا دئیے جائیں گے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ،میں نے پوچھا ،یا رسول اللہ !ان کے آخر کو کیسے دھنسا دیا جائے گا جب کہ ان میں بازاری (منڈیوں وغیرہ میں رہنے والے جو جنگ جو نہیں ہوتے) اور وہ بھی ہوں گے جو ان میں سے نہیں ؟۔‘‘
آپ نے فرمایا:
’’ان کے اول اور آخر سب دھنسا دیے جائیں گے پھر وہ اپنی نیتوں پر اٹھائے جائیں گے(یعنی قیامت والے دن ان کا حساب وکتاب ان کی نیتوں کے مطابق ہو گا)۔‘‘ (صحیح البخاری: ۲۱۱۸، صحیح مسلم: ۲۸۸۴)