کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 225
متفرقات مقروض آدمی پر اس صورت میں زکوٰۃ واجب ہے کہ قرض اداکرنے کے بعد اس کے پاس اتنا مال موجود ہے جو نصاب کو پہنچتا ہو۔ جو شخص فوت ہو جائے اوراس پر زکوٰۃ واجب تھی تووصیت اور وراثت پر عمل کرنے سے پہلے زکوٰۃ ادا کریں کیونکہ یہ بھی قرض کی ہی صورت بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: ’’اس وصیت کے بعد جو تم کر گئے ہو اور قرض کی ادائیگی کے بعد ‘‘ ( النساء:۱۱) یہ قرض اللہ کا حق ہے اور اسے ادا کرنا زیادہ ضروری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ’’ اللہ تعالیٰ کا قرض ادائیگی میں سب سے زیادہ مستحق ہے۔‘‘(صحیح بخاری: ۱۹۵۳، صحیح مسلم: ۱۱۴۸) اگر کسی کو قرض دیا ہے اور اس کے ملنے کی امید ہے تو اپنے پاس موجود رقم کے ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی، اگر ایسے شخص کو قرض دیا ہے جس سے ملنے کی امید ہی نہیں تو پھر اس قرض کے ملنے تک قرض شدہ مال کی زکوٰۃ کو مؤخر کر دیا جائے گا، اگر وہ قرض مل گیا تو زکوٰۃ ادا کرنی ہو گی اگر نہ ملا تو زکوٰۃ نہیں۔ (دیکھئے فتاویٰ اسلامیہ ۲/۸۸) عورت کا حق مہر اگر نصاب زکوٰۃ کو پہنچتا ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب ہے۔ جو مال حرام ذریعے سے کمایا گیا ہے اس پر زکوٰۃ نہیں ہے۔سونا چاندی کے علاوہ دیگر جواہرات میں