کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 224
صدقۂ فطر کن اشیاء سے نکالا جا سکتا ہے؟ کھجور ، جو ( صحیح بخاری: ۱۵۰۳، صحیح مسلم: ۹۸۴) گندم ، کھجور، پنیر ، منقیٰ۔( صحیح بخاری: ۱۵۰۶، صحیح مسلم: ۹۸۵) صدقۂ فطر ادا کرنے کے مقاصد یہ ہیں: ’’ تاکہ روزہ دار ( دو رانِ روزہ میں کی ہوئی ) لغوحرکات سے پاک ہو جائے اور مساکین کو کھانے کا سامان مل سکے ۔‘‘ ( ابو داود: ۱۶۰۹،وسندہ حسن ، ابن ماجہ: ۱۸۲۷، وصححہ الحاکم ۴/۴۲۵،۴۲۶ووافقہ الذہبی) معلوم ہوا کہ جو چیز بطورِ صدقۂ فطر ادا کی جائے وہ چیز کھانے کا ذریعہ ہو۔ تنبیہ: صدقۂ فطر میں جنس کی قیمت ادا کر دینا ثابت نہیں ہے چنانچہ اس سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نقد قیمت بھی ہوا کرتی تھی مگر وہ صدقۂ فطر میں جنس نکالتے تھے نہ کہ نقد ۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ صدقۂ فطر روزمرہ کی خوراک سے ادا کرنا چاہئے۔ ‘‘( مجموع الفتاویٰ ۲۵/۳۵۔۳۶) خلیفہ عمر بن عبدالعزیز نے صدقۂ فطر میں ہر انسان سے آدھا درہم لینے کا حکم دیا۔ ( ابن ابی شیبہ ۳/۱۷۴ح ۱۰۳۶۸ ، وسندہ صحیح ) ابو اسحاق السبیعی نے کہا: ’’میں نے لوگوں کو رمضان میں صدقہ ( فطر) میں کھانے کی قیمت دراہم دیتے ہوئے پایا ہے۔ ‘‘( ابن ابی شیبہ:۱۰۳۷۱ ، وسندہ حسن ) معلوم ہوا کہ نقدی کی صورت میں بھی صدقۂ فطر دیا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہی ہے کہ جنس سے دیا جائے ۔ واللّٰه اعلم! [/ ز ع ]