کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 221
واضح رہے کہ قریبی رشتہ داروں کو صدقہ و خیرات دینا دوہرے اجر کا سبب ہے۔ (صحیح بخاری: ۱۴۶۶، ۱۴۶۷، صحیح مسلم:۱۰۰۰،۱۰۰۱)
بنو ہاشم اور بنو مطلب پر زکوٰۃ حرام ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ صدقہ ( زکوٰۃ ) آلِ محمد کے لئے جائز نہیں ، یہ تو لوگوں کے مال کی میل کچیل ہے۔ ( صحیح مسلم: ۱۰۷۲)
ایک روایت میں ہے: ’’ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آلِ محمد کیلئے حلال نہیں ۔ ‘‘( صحیح مسلم: ۱۰۷۲، دارالسلام: ۲۴۸۲)
خاوند اپنی بیوی کو زکوٰۃ نہیں دے سکتا:
امام ابن المنذر فرماتے ہیں:
’’ اجماع ہے کہ شوہر بیوی کو مالِ زکوٰۃ نہیں دے سکتا ، کیونکہ اس کے اخراجات شوہر کے ذمہ ہیں ، شوہر کی توا نگری و بے نیازی بیوی کی توانگری و بے نیازی ہے۔‘‘
( کتاب الاجماع رقم: ۱۲۰)
اولاد والدین کو زکوٰۃ نہیں دے سکتی:
امام ابن المنذر فرماتے ہیں:
’’ اجماع ہے کہ زکوٰۃ والدین کو نہیں دی جائے گی، نیز اولاد میں سے جن کے اخراجات کا ذمہ دار باپ ہے انھیں بھی ادا نہیں کرے گا۔ ‘‘ ( کتاب الاجماع: ۱۱۹)
بیوی خاوند کو زکوٰۃ دے سکتی ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحیٰ یا عید الفطر کے دن عید گاہ تشریف لے گئے پھر ( نماز کے بعد ) لوگوں کو وعظ فرمایا اور صدقہ کا حکم دیا ۔ پھر آپ نے فرمایا: لوگو! صدقہ کرو۔ پھر آپ عورتوں کی طرف گئے اور ان سے بھی یہی فرمایا کہ عورتو! صدقہ دو کہ میں نے جہنم میں