کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 220
پانچواں حصہ دینا ضروری ہے۔ خواہ اس کے حاصل کرنے پر کوئی مشقت نہ اُٹھائی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ اور رکاز (دفینے )میں پانچواں حصہ لیا جائے گا۔ ‘‘ ( صحیح بخاری: ۱۴۹۹ ،صحیح مسلم: ۱۷۱۰) تنبیہ:یاد رہے اس میں سال اور نصاب کی کوئی شرط نہیں ہے۔ دیکھئے صحیح بخاری ( قبل ح۱۴۹۹) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ: ’’ جمہور علماء کا اسی بات پر اتفاق ہے کہ ( رکاز میں) سال کا عرصہ گزرنے کی شرط نہیں لگائی جائے گی بلکہ فی الوقت پانچواں حصہ نکالنا واجب ہے۔ ‘‘ ( فتح الباری ۳/ ۳۶۵) زکوٰۃ کے آٹھ مصارف ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’ صدقات صرف ۱۔ فقیروں کے لئے ہیں۔ ۲۔ اور مسکینوں کے لئے۔ ۳۔ اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے۔ ۴۔ اور ان کے لئے جن کے دلوں میں الفت ڈالنا مقصود ہو۔ ۵۔ اور گردن چھڑانے (غلام آزاد کرنے )میں۔ ۶۔ قرض داروں کے لئے۔ ۷۔ اور اللہ کی راہ میں۔ ۸۔ اور راستے پر چلنے والے مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے۔‘‘ (التوبۃ: ۶۰) تنبیہ:ان آٹھ قسموں میں سے کسی ایک کو صدقہ دیا جا سکتا ہے ۔ دلیل وہ حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ زکوٰۃ ان کے اغنیاء سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء میں تقسیم کر دی جائے گی۔ ( صحیح بخاری: ۱۳۹۵، صحیح مسلم: ۱۹) [ قریبی رشتہ داروں کو زکوٰۃ و صدقات دینا جائز ہے بشرطیکہ وہ اس کے اہل و عیال میں سے نہ ہوں۔ زع] ( ابن ابی شیبہ ۳/ ۱۹۲ ح ۱۰۵۳۶، عن عطا ء بن ابی رباح وسندہ صحیح )