کتاب: شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 217
نزدیک بیس دینار ستر گرام بنتا ہے۔ موجودہ دور میں چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولے (چھ سو بارہ گرام )بنتا ہے۔ کیونکہ ان کے نزدیک دو سو درہم ساڑھے باون تولے بنتا ہے مگر بعض علماء کے نزدیک چاندی کا نصاب چار سو ساٹھ گرام مانا گیا ہے ۔کیونکہ ان کے نزدیک دو سو درہم چارسو ساٹھ گرام بنتا ہے۔ یاد رہے کہ چاندی اور سونے کا نصاب الگ الگ ہے۔ زیورات میں بھی زکوٰۃ ہے۔( ابو داود: ۱۵۶۳،وسندہ حسن ، ترمذی: ۶۳۷من طریق آخر) یہ زکوٰۃ ہر سال ادا کرنی ہو گی۔ مالِ تجارت میں زکوٰۃ: تجارت کے مال میں زکوٰۃ لازم ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ باب قائم کرتے ہیں: محنت اور تجارت کے مال میں زکوٰۃ ادا کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’ اے ایمان والو ! اپنی پاکیزہ کمائی سے خرچ کرو۔‘‘( البقرۃ: ۲۶۷، صحیح بخاری قبل حدیث: ۱۴۴۵) امام ابن المنذر فرماتے ہیں: ’’ اجماع ہے کہ مال تجارت میں سال گزر جانے پر زکوٰۃ فرض ہے۔ ‘‘( کتاب الاجماع ص ۳۶ ) نیز ہر قسم کے مال تجارت میں زکوٰۃ ضروری ہے خواہ فروٹ ، سبزیاں، گاڑیاں اور شوروم وغیرہ ہوں نیز ہر قسم کے جانور جس کی بھی تجارت کی جاتی ہے اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔ مال تجارت سے زکوٰۃ ادا کرنے کا طریقہ: نقد رقم کی گنتی کی جائے پھر ہر قسم کے سامان تجارت کی قیمت کا اندازہ کر کے